حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر قدیمی شجروں کی مدد سے انٹر نیشنل نورمائکرو فلم سینٹر دہلی نے قدیمی شجروں کی مدد سے ساداتِ موضع میران چک، حسین آباد ضلع بلیا کاشجرہ جناب ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری کی زیر نگرانی مکمل کردیا ہے۔
حسین آباد ، ہندوستان کے ضلع بلیا صوبہ یوپی کے شمال میں واقع ہے حالانکہ اس کا بارڈرصوبہ بہار سے ملتا ہے۔ یہ علاقہ انگریزوں سے بغاوت کرنے کے جرم میں باغی بلیا کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ علاقہ منگل پانڈے، آچاریہ ہزاری پرساد دویدی اور وزیر اعظم چندر شیکھر جیسے سورماؤں کی وجہ سے محتاجِ تعارف نہیں ہے۔
ساداتِ حسین آباد کے مورث اعلیٰ "میر سید محمد اسماعیل" ہیں جو "اولیاء پیر" اور "اولیاء بابا" کے نام سے معروف ہیں۔ان کا مزار عقیدتمندوں کامحور بنا رہتا ہے اور دور دور سے لوگ آپ کی زیارت کے لئے آتے ہیں۔
حسین آباد میں تقریباً پانچ سو بتیس(532) سال سے رضوی سادات آباد ہیں جن کا سلسلۂ نسب ان کے مورث اعلیٰ میر محمد اسماعیل کے توسط سے 16/واسطوں کے بعدامام محمد تقی ؑکے فرزند ارجمند"حضرت موسی مبرقع ؑ"سے مل جاتا ہے۔
مورث اعلیٰ کی ہندوستان آمد کے سلسلہ میں معلومات فراہم نہ ہوسکیں البتہ شیراز ہند "جونپور" کے تیسرے مشرقی بادشاہ جو حسین شاہ شرقی کے نام سے معروف ہیں، ان کی تعمیرکردہ شاہی مسجد کے پتھر پر کَندہ تحریر سے 909ھ ق/1504م کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ میراسماعیل سکندرلودی کے جونپورپرحملہ کے زمانہ میں ہی مذکورہ بادشاہ کے ہمراہ تشریف لائے تھے اور بادشاہ نے آپ کی دیانت و شرافت سے متأثر ہوکرسارا علاقہ آپ کے نام کردیا تھا۔
میر محمد اسماعیل کا مزار جغرافیائی اعتبار سے شاہی مسجد سے کچھ قدم پورب کی سمت والے قبرستان کے مغربی حصہ کے بیچ میں واقع ہے جس کے دائیں اور بائیں جانب آپ کے دونوں بیٹوں "سید غازی" اور "سید فتح" کی قبریں ہیں؛ انہی دونوں بیٹوں سے حسین آباد کے موجودہ سادات آباد ہیں۔
میراسماعیل کے مزار کے قرب و جوار میں سادات کرام دفن ہوتے ہیں۔ اولیاء پیر سے چندمیٹر کے فاصلہ پر قدیمی باون بیگھے کا تاریخی شاہی تالاب(بادشاہی پوکھرا) واقع ہے۔ اس فاصلہ میں آج بھی سُرنگ کے آثار موجود ہیں، مشہور یہی ہے کہ حسین آباد کے مورث اعلیٰ "میراسماعیل" اسی سُرنگ کے ذریعہ وضو وغیرہ کرنے کے لئے تالاب تک جاتے تھے۔
حسین آباد کا نام حسین آباد ا س لئے مشہور ہوا کہ بادشاہ کا نام حسین تھا اسی لئے اس کو حسین آباد کہا گیا لیکن شجرہ کے مطابق یہ بات غلط ہے اور شجرہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ میراسماعیل کے والد کا نام حسین تھا اسی لئے اس بستی کو حسین آباد کہا جانے لگا۔
سید حسین کے پانچ فرزند تھے: (1)سید علی (2)سید عبداللہ (3)سید اسماعیل (4)سید طیب (5)سید وہّاب۔ تاریخ کے مطابق: پہلے فرزند "یعنی سید علی" مجرد فقیرکامل تھے۔ چوتھے نمبر کے فرزند یعنی "سید طیب" کا مزار کٹک(اڑیسہ) میں ہے اور ان کے لئے یہی مشہورہے کہ ان کی اولاد اڑیسہ میں آباد ہے۔ دوسرے نمبر کے فرزند "یعنی سیدعبداللہ" اور پانچویں نمبر کے فرزند "یعنی سید وہّاب" کے متعلق تفصیلات دریافت نہ ہوسکیں یہی وجہ ہے کہ آثارِ وجود نامی شجرہ کے مؤلف" مولانا سید خورشید عباس بلیاوی صاحب قبلہ " نے صرف تیسرے نمبر کے فرزند "یعنی میرمحمداسماعیل" کی نسل کا شجرہ بیان کیا ہے گویا پورے حسین آباد میں سادات کا ایک ہی خاندان آباد ہے جس کے مورث اعلیٰ میراسماعیل ہیں۔موصوف نے شجرہ کے ہمراہ مختصر تاریخ بھی رقم کی ہے اور یہ شجرہ سنہ 2013 عیسوی میں شائع ہوا۔
اس شجرہ سے پہلے انٹر نیشنل نور مائکروفلم سینٹر دہلی میں دو شجرے اور بھی رضوی سادات کے لکھے گئے ہیں جن میں سادات جارچہ (ضلع نوئیڈا صوبہ اتر پریش) کا شجرہ جو 35/سینٹی میٹر چوڑا اور 52/میٹر لمبا اور سادات چھولس(ضلع نوئیڈا صوبہ اتر پریش) کا شجرہ جو ڈیڑھ فٹ چوڑا اور 120/فٹ لمبا کپڑے کے اوپر تحریر کیے گئےہیں۔
تیسرا شجرہ رضوی سادات کا ، موضع میران چک، حسین آباد ضلع بلیا کا ہے جو جناب ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری صاحب کی نگرانی میں امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر قدیمی شجروں کی مدد سے انٹر نیشنل نورمائکرو فلم سینٹر دہلی مکمل کیاگیا ہے۔ یہ شجرہ1.5/فٹ(ڈیڑھ فٹ) چوڑا اور 47/فٹ لمبا ہے جس کو استاد سید ابوحیدر زیدی نے اپنے قلم سے کپڑے کے اوپر تحریر کیاہے۔
ہندوستان میں مختلف مقامات، صوبے شہر اور دیہاتوں میں جہاں دیگر سادات آباد ہیں وہیں رضوی سادات بھی ہیں ہم یہاں پر ان میں سے چند شہر و قریوں کے نام ذکر کر رہے ہیں جن میں: زیدپو ضلع بارہ بنکی، چھولس ضلع نوئیڈا، جارچہ ضلع نوئیڈا، پیدی ضلع بجنور، امروہہ، انباری ضلع دہرادون، کشمیر، کلکتہ، بنارس، لکھنؤ، گوپالپورضلع سیوان، کراری ضلع کوشامبی، منجھن پور ضلع کوشامبی، منجھیاوا ضلع کوشامبی، سیتاپور، باسٹہ ضلع بجنو، پتھوہ ضلع پٹنہ، حسین آباد ضلع بلیا، ہلور ضلع گونڈا، بھیک پور ضلع سیوان، سادات پٹی ضلع سیوان وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
انٹر نیشنل نورمائکرو فلم سینٹر دہلی کی کوشش ہے کہ تمام فرزندان امام رضا علیہ السلام کے شجرہ نسب کو جمع کرکے کپڑے پر لکھ دیا جائے تاکہ نسل حاضر اور بعدی اپنے اسلاف ماسبق کی مختصر تاریخ اور اسماء کو ایک سلسلہ کے ساتھ جان سکے اور یہ قدیمی رسم شجرہ نگارہ بھی زندہ ہو سکے۔
News ID: 369743
22 جون 2021 - 16:04
- پرنٹ
حوزہ/امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر انٹر نیشنل نورمائکرو فلم سینٹر (ایران کلچرہاوس دہلی )نے سادات رضوی کا تیسرا شجرہ مکمل کردیا ہے"۔